کنواری — ایک نظم

کنواری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں نے جب تیری سیج پر پیر رکھا تھا

میں ایک نہیں تھی ____ دو تھی

ایک مکمل بیاہی ، اور ایک مکمل کنواری

تیرے بھوگ کی خاطر

مجھے اس کنواری کو قتل کرنا تھا !

میں نے قتل کیا تھا

یہ قتل جو قانوناً جائز ہوتے ہیں

صرف ان کی ذلت کا زہر پِیا تھا

پھر صبح کے وقت

ایک خون میں بھیگے اپنے ہاتھ دیکھے تھے

ہاتھ دھوئے تھے

بالکل اس طرح جیسے گندے انگ دھونے تھے !

پر جونہی میں شیشے کے سامنے آئی

وہ سامنے کھڑی تھی

وہی جو اپنی طرف سے میں نے رات قتل کی تھی

او خُدایا !

کیا سیج کا اندھیرا بہت گہرا تھا ؟

مجھے کسے قتل کرنا تھا ___ اور کسے کر بیٹھی !

امرتا پریتم

مترجم : فہمیدہ ریاض