!!کر کے دشوار یوں ہر ایک قدم کاہے کو

By– مسکان سید ریاض

کر کے دشوار یوں ہر ایک قدم کاہے کو

ہم لئے پھرتے رہے بارِ حشم کاہے کو

اشک سب اپنی روانی میں بہا لے جاتے

خواب ہم دیکھتے با دِیدَۂ نَم کاہے کو

غم کی تاثیر میں تخفیف کیا کرتے ہیں

کر کے نادان تماشائے الم کاہے کو

قید اک خاک کے پتلے میں ہے اور نازاں ہے

اس قدر روح کرے خود پہ ستم کاہے کو

زعم خود پر ہو تو اس بات سے عبرت لیجو

نیست و نابود ہوا باغِ اِرم کاہے کو

ہو گئیں اب تو اندھیروں سے شناسا آنکھیں

اب بھلا ان پہ اجالوں کا کرم کاہے کو

وہ تو پت جھڑ کا تھا موسم اسے جانا ہی تھا

کر دئے سارے شجر تم نے قلم کاہے کو

دوڑ ہم جیت گئے، اب کہو کیا کہتے ہو

اپنی اوقات میں رہتے نہیں ہم کاہے کو ؟

۔مسکان سید ریاض