!!وہ لے کے ہاتھ میں خنجر ہے کیا کیا جائے

وہ لے کے ہاتھ میں خنجر ہے کیا کیا جائے

اب اس کے سامنے یہ سر ہے کیا کیا جائے

کوئی بھی پیاس بجھانے یہاں نہیں آتا

اداس کتنا سمندر ہے کیا کیا جائے

اکیلا رن میں کھڑا میں تو سوچتا ہوں یہی

چہار سمت ہی لشکر ہے کیا کیا جائے

جو مانگتا ہوں میں رب سے وہی نہیں ملتا

عجیب میرا مقدر ہے کیا کیا جائے 

اسی لئے میں چلا آیا  دور صحرا میں

کہ آج دل مرا مضطر ہے کیا کیا جائے

میں کیسے مانگتا سورج کی روشنی اصغر

اندھیرا میرا مقدر ہے کیا کیا جائے

اصغر شمیم،کولکاتا