!!شارجہ میں کسوٹی جدید کا 19 واں ادبی اجلاس

“اردو شاعری کی دیسی اصناف”

شارجہ میں کسوٹی جدید کا 19 واں ادبی اجلاس

دوہا نگار انس خاں کی خدمت میں اعزاز

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس میں کوئ شک نہیں ہے کہ اردو زبان کا خمیر ہندوستان کی مٹی سے اٹھا ہے۔ مگر اردو شاعری کی اکثر اصناف، غزل، قصیدہ، مثنوی رباعی وغیرہ فارس و عرب سے مستعار ہیں۔

مگر دوہا , گیت ،ماہیا خالص ہندوستانی اصناف ہیں۔ ان میں نہ عربی کا جوش خطابت ہے، نہ ترکی کی سطوت و شوکت ہے نا فارسی کا تکلف و تصنع۔

بلکہ ان ہندوستانی اصناف میں ہندوستان کی سوندھی سوہنی اور موہنی مٹی کی مہک ،حلاوت اور ملاحت ہے۔

شنکھ کی پاکیزگی اور اذان کا تقدس ہے، بنارس کی صبحوں کی مہک اور اودھ کی شاموں کی دھنک ہے، بانسری بجاتے چرواہے کے سینے کی کسک ہے ، پنگھٹ پر چنچل ناریوں کی چوڑیوں کی کھنک ہے۔ برہا کی ماری پپیہا کی پی کہاں، پی کہاں کی چہک ہے

اور یہی نہیں

دوہا ،گیت اور ماہیا میں دنیا سے بے نیاز کسی استانے کسی تکئے پر بھنگ کے سرور میں نعرۂ مستانہ لگاتے ملنگوں ،درویشوں ،سادھوں کے گیان اور دھیان کی جھلک ہے۔

کسوٹی جدید کا 19 واں ماہانہ اجلاس 20 نومبر کو شارجہ میں منعقد ہوا، مرکزی موضوع تھا اردو شاعری کی دیسی اصناف ۔ اس کے مہمان خصوصی معروف دوہا نگار ، اردو میں دوہا تحریک کے علم بردار انس خاں تھے جو دہلی سے تشریف لائے تھے۔ حنا سمیع مہمان اعزاز کی حیثیت سے شریک محفل تھیں۔

امارات کی معروف ادبی و ثفافتی شخصیت ترنم احمد نے مہمان خصوصی انس خاں کی خدمت میں کسوٹی جدید کی جانب سے میمنٹو پیش کیا ۔

جواں سال شاعر پرتیک کھر بندا اردو میں شعر کہتے ہیں۔ مگر چونکہ ان کا خمیر پنجاب کی مردم خیز مٹی سے اٹھا ہے اس لئے پنجاب کی اصناف جیسے ماہیا ،پٹا اور کافی پر بھی خوب نظر رکھتے ہیں۔ انھوں نے مختصر مگر جامع مضمون بعنوان “ماہیا کیا ہے” میں ماہیا کی ہیئت، مضامین کے بارے میں سمجھایا ۔ ان کے مضمون سے حاضرین پر بہت سے نئے انکشافات ہوے۔

میگی اسنانی سندھی الاصل ہیں۔ گجرات ان کا وطن مالوف ہے ۔ بنیادی طور پر ماہر تعلیم ہیں۔ گجراتی ادب ان کا اختصاص ہے ۔ کم از کم پانچ زبانوں گجراتی، ہندی،سندھی، انگریزی اور اردو پر یکساں قدرت رکھتی ہیں ۔مگر شعر اردو میں کہتی ہیں ۔ میگی اسنانی نے گجراتی ہندی میں دوہا اور گیت کی روایت کا مفصل جائزہ پیش کیا۔

مہمان خصوصی انس خاں نے دوہا کی تاریخ،آغاز اور ارتقاء پر تفصیلی گفتگو کی ۔ شرکائے اجلاس نے اس گفتگو میں بھر پور حصہ لیا ۔ سوال در سوال مباحثہ آگے بڑھتا رہا۔ دوہا نگاری کے بارے میں خاصا تجسس اور تشویق سامنے آیا۔ س موقع پر اجلاس میں موجود شعراء نے عزم ظاہر کیا کہ کسوٹی جدید کے تحت ، ماہیا اور دوہا جیسی خالص دیسی اصناف کو متحدہ عرب امارات کے اردو شعرا میں مقبول بنایا جائے گا اس تحریک کو انس خاں کی رہنمائ میں پرتیک کھر بندا اور میگی اسنانی آگے بڑھائیں گے۔

انس خاں کی اب تک صرف ایک کتاب شائع ہوئی ہے۔ “انس کے دوہے” کے نام سے. مگر ان کا تخلیقی وفور اس شدت کا ہے کہ مستقبل میں کئ کتابیں شائع ہوں گی اور اردو دوہا نگاری میں گراں مایہ اضافہ کریں گی۔

بعد ازاں انس خاں نے اپنے کئ دوہے پڑھے اور خوب داد حاصل کی ۔مہمان اعزاز حنا سمیع نے اپنا منتخب کلام پڑھا۔ اردو شاعرہ حنا سمیع امارات میں مقیم ہیں کلام میں پختگی کے ساتھ ندرت بھی ہے۔ کسوٹی جدید کے اجلاس میں پہلی بار شرکت کر رہی تھیں۔

فرید انور صدیقی، ظہیر حسنین، اعجاز شاہین، نصر نعیم، میگی اسنانی،پرتیک کھر بندا، حافظ ارشد،عمران اکرم کاوش نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔

منہاج خاں، عنبریں، عدیل احمد، خالد عرفان، خرم، اسد اللہ خاں، عدنان، سفیان احمد، وہاب چشتی، نعمان احمد،نیر سروش، حافظ منصور و دیگر شرکائے اجلاس نے گفتگو میں حصہ لیا۔

افضل خاں مدیر کسوٹی جدید کے کلمات تشکر پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

روداد از: افضل خاں، مدیر کسوٹی جدید، پٹنہ ،بہار ،انڈیا۔