سہ ماہی کسوٹی جدید کا گیارھواں ماہانہ ادبی اجلاس

گزشتہ اتوار یعنی 6 فروری کو سہ ماہی کسوٹی جدید کا گیارھواں ماہانہ اجلاس منعقد ہوا۔ مسکان سید ریاض نے افتتاحی تقریر میں پچھلے اجلاس کی روداد کا خلاصہ پیش کیا۔

اس کے بعد ماریہ آفتاب نے مہ لقا بائ چندا کے بارے میں اپنا تفصیلی مطالعہ پیش کیا۔ مہ لقا بائ چندا کا عہد اٹھارویں صدی کے نصف آخر سے لے کر انیسویں صدی کے نصف اول کے عرصہ پر محیط ہے ۔یہ وہ زرخیز زمانہ تھا جب شمال میں میر،درد اور سودا اردو غزل کو مالا مال کر رہے تھے ۔مہ لقا بائ چندا نہ صرف اردو کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ تھیں بلکہ انھیں اردو کی پہلی نسائ آواز ہونے کا بھی امتیاز حاصل ہے۔

بعد ازاں سید تابش زیدی نے” میر زیدی حیات و افکار “کے عنوان کے تحت میر زیدی کی فکری جہات پر گفتگو کی۔ میر زیدی اردو کے ایک اہم شاعر ہیں ہر چند کہ وہ اپنے درویشانہ مزاج کی وجہ سے بہت زیادہ مشہور نہیں ہوسکے۔ وہ اپنے فکری آہنگ کے لحاظ سے اقبال،ظفر علی خاں،شورش کاشمیری کے سلسلےکی ایک کڑی ہیں۔

عماد الملک نے ” شہر لکھنؤ دیروز و امروز” کے عنوان کے ذیل میں مرکز تہذیب و ثقافت لکھنؤ کی بہت ہی دلچسپ باتیں بتائیں۔ حاضرین کی دلچسپی کے مدنظر عماد الملک سے خواہش کی گئ کہ اس موضوع کو چند اور قسطوں تک جاری رکھیں۔

بحث و تنقید کے لئے مسکان سید ریاض نے اپنی غزل اجلاس میں پیش کی جو میر کی زمین میں کہی گئ تھی۔ غزل پر حاضرین کا مجموعی تبصرہ یہ تھا کہ شاعرہ نے ایک مشکل زمین میں معیاری اشعار نکالے ہیں۔نئ نسل کے شعرا عام طور پر صرف مجازی عشق کو ہی شعر کا موضوع بناتے ہیں ۔اس کے برعکس مسکان کے کلام میں آفاقیت ہے۔ذات کے علاوہ حیات و کائنات کے نکات بھی بیان ہوئے ہیں

بعد ازاں مختصر سی شعر خوانی ہوئ۔ اعجاز شاہین،فرید انور صدیقی، ظہیر حسنین، تابش زیدی، اشتیاق احمد مرزا، نصر نعیم،موسی ملیح آبادی، مصطفی مانی، شبیر منور ،مسعود نقوی نے کلام پڑھا۔

اوپر لئے گئے ناموں کے علاوہ محترمہ ثروت زہرا زیدی، ترنم احمد ،منور احمد،فائزہ اشتیاق احمد، اختر علی صاحبان بھی شریک اجلاس تھے۔

افضل خان مدیر کسوٹی جدید کے شکریہ کے ساتھ اس گیارھویں ماہانہ اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

(رپورتاژ: افضل خان، مدیر سہ ماہی کسوٹی جدید ،پٹنہ،بہار