بھروسہ کس نے توڑا ہے ہمارا

By- عاطف رئیس صدیقی

بھروسہ کس نے توڑا ہے ہمارا

کہ غائب ہر ستارہ ہے ہمارا

پسند آئے نہ آئے تم کو لیکن

الگ دنیا سے رستہ ہے ہمارا

میں یوں اپنا سمجھتا ہوں دیے کو

مقدر ایک جیسا ہے ہمارا

تجھے جی جان سے ہم چاہتے ہیں

مگر تُو کون ہوتا ہے ہمارا؟

اگر اس کو بتائیں, کیا بتائیں

کسی نے حال پوچھا ہے ہمارا

تری چارہ گری کے معترف ہیں

مگر یہ زخم گہرا ہے ہمارا

گناہوں میں اگر ڈوبے ہوئے ہیں

خدا سے بھی تو رشتہ ہے ہمارا

ہمیں رستے میں منزل مل گئی ہے

کسی نے ہاتھ پکڑا ہے ہمارا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *