ایک بہترین فلم ” اسٹالن کی موت {فلم کا احول اور تجزیہ}

By – احمد سہیل

میری عادت ہے کہ ہوائی جہاز کے سفر کے دوران میں کتاب پڑھتا ہوں مگر اس بار میں نے ایسا نہیں کیا۔ پچھلے دنوں میامی سے پانامہ سٹی سفر کرتے میں نے ۸ دسمبر ۲۰۱۷ریلیز ہونے والی اسٹالین کی موت {The Death of Stalin} دیکھی ۔ اس فلم کا مرکذی موضوع ” تشدد کا طربیہ” ہے۔ یہ فلم بنیادی طور پر مزاحیہ فلم ہے جس کو فساد اور مضحکہ خیز سیاسی ایکشن فلم ہے۔ جس میں تاریخی علامتوں کو مسترد کیا گیا ہے اور انتہا پسندی اور ” ہائپر حسیّت” کو بے نقاب کرتی ہے۔ یہ فلم روس کے آمر { ڈکٹیٹر} جوزف اسٹالین کی موت کے بعد اقتدار کی جنگ کو بیان کیا گیا ہے۔ اس اقتدار کی جنگ میں جارجی مینکوف، نکیٹا خروشیف، اور خفیہ پولیس کے سربراہ لوٹینو بریا کی ” تکونی” کشمکش بڑے مزاحیہ اور جارہانہ انداز میں دکھائی گئی ہے۔ ایک فلمی نقاد کا کہنا ہے کہ “فلم کا ٹائٹل کسی حد تک سستا ہے”۔ دی ڈیتھ آف سٹالن ایک برطانوی-فرانسیسی ڈارک کامیڈی ہے جو 1953 میں آمر جوزف اسٹالن کی موت کے بعد سوویت حکومت میں ہونے والے افراتفری کی سچی کہانی سے متاثر ہے۔ کمیٹی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ملک کو کس طرح بہتر طریقے سے چلانا ہے۔

اس فلم میں اسٹالین کے جنازے کے دن کروشیف اور زوکوف کے کے درمیان بڑے زبردست مکالمے سنے کو ملتے ہیں جس میں زوکوف مالنکوف کی حمایت کرتا ہے۔ کانفرس روم کے ہاہر خروشیف سویٹ فوجیوں سے خطاب کرتے ہیں پھر زوکوف اور بریا کے حامیوں کو گرفتاار کرلیا جاتا ہے۔ خروشیف اور ان کے حامیوں نے پربیا پر خصوصی عدالت میں غداری اور جنسی حملوں کا مجرم قرار دیا اور بھر انھیں قتل کردیا گیا ہے۔ اور اس کی لاش کو جلا دیا گیا اور اسٹالین کی بیٹی سوتیلا کو ویانا بھجوادیا جاتا ہے۔ اور اس بات کا کا یقین دلواتے ہیں کہ ان کے بھائی ان کی حفاظت میں رہیں گے۔ اور ان کی دیکھ بھال کی جائے گی۔ فلم ” اسٹالن کی موت” میں ایک منظر دیکھ کر ناظرسکتے میں آجاتا ہے جب اسٹالین کی موت کے بعد اسٹالن کے دماغ کو کاٹ کر باہر نکال کردیا جات ہے اور اسے امریکہ بھجوانے کی کوشش کی جاتی ہے جس پر اسٹالین کا بیٹا شدید احتجاج کرتا ہے۔ بھر کئی سال بعد سویٹ تونیں کے سپریم رہنما کروشیف اپنے خلاف سازش کرنے والوں کا صفایا کرنے کے بعد ایک کنسرٹ میں بیٹھے نظر آتے ہیں اور اس کنسرٹ میں سویٹ یونین کے مستقبل کے رہنما لیوند برزنیف بھی بیٹھے نظر آتے ہیں۔ یہ فل دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ یہ فلم پاستر ناک کے ناول ” ڈاکٹر ثواگو” میں پوشیدہ رموز اور روسی کمیونسٹ پارٹی کے سقم کی خاصی حد تک تشریح اور تفھیم بھی لگتی ہے۔جو پاستر ناک آنے والے سویت یونین میں دیکھ رہے تھے۔ اس فلم کو ” لایعنی” {ABSURD} طربیہ بھی کہا گیا۔ اس فلم کے بارے میں “روسی فارد لینڈ پارٹی” کے سربراہ کا کہنا ہے کہ” فلم ” اسٹالین کی موت” برطانوی دانشوارنہ طبقے کے لیے ایک غیر معمولی عمل ہے۔ جو روسی مخالف کے خلاف جنگ کا حصہ ہے”۔

یہاں یہ بات بتانا ضروری ہے کہ اسٹالن کی دوسری جنگ عظیم کے دوران کی کامیابیوں میں اضافہ ہوا۔ اور ان کی مقبولیت مضبوط تر ہو گئی تھی ، لیکن اسٹالن کی طبیعت 1950 کی دہائی کے اوائل میں خراب ہونا شروع ہوگئی اس کا سبب ان پرقاتلانہ حملے کا انکشاف تھا لہذا انھون نے نے خفیہ پولیس کے سربراہ کو حکم دیا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی کو ایک نئے سرے سے منظم کرے۔

جن لوگوں نے ان کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا اس کو کیفر کردار تک پہنچاتے اور اس سازشی پان مین شامل افراد کو پھانسی دیتے جوزف اسٹالن کا 5 مارچ 1953 کو انتقال ہوگیا۔ مگر ان کی موت ایک خوف دہشت اور بربریت کو اپنے پیچھے چھوڑ گئی، لیکن انھوں نے نے ایک پسماندہ سویت روس کو ایک عالمی سپر پاور بنا دیا۔

بالآخر 1956 میں اس کے جانشین نکیتا خروشیف نے اسٹالن کی ان کی حکمت عملیوں کی مذمت کی۔

الیاس بابر نے اپنے ایک مضموں میں لکھا ہے۔ “اگرچہ اسٹالن کی دوسری جنگِ عظیم میں فتوحات نے اس کی شخصیت کو بہت نمایاں کردیا تھا۔اس دوران اس کی صحت خراب ہونا شروع ہوگئی۔ اسی دوران اس پر یہ بھی کھلا کہ اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ 5 مارچ 1953 کو اسٹالن موت کی آغوش میں چلا گیا۔اس کے ساتھ ہی دنیا سے دہشت اور خوف کا ایک عہد غروب ہوگیا۔ بعد ازاں نکیتا خروشیف {Nikita Khrushchev} نے اسٹالن کی پالیسوں کو بہت برا بھلا کہا اور اس کے جرائم کو طشت از بام کیا۔ ان سب کے باوجود اسٹالن کئی برسوں تک روسی جوانوں کے دلوں کی دھڑکن بنا رہا۔ حال ہی میں The Death of Stalin کے نام سے ایک فلم بنی ہے جو اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے ارمانڈو لانوسی {Armando Lannucci } کی ہدایت کار میں فلم بند ہوئی۔بنیادی طور پر یہ فلم ایک فرانسیسی تصویری ناول La mort de Staline سے ماخوذ ہے۔ اس فلم میں اسٹالن کے کردار کو پرمزاح انداز میں پیش کیا گیا ہے جس میں طنز کا عنصر زیادہ غالب ہے۔ روسی وزارتِ ثقافت کی طرف سے اس فلم کی نمائش سے سینمائوں کو روک دیا گیا۔ روسی انتظامیہ کے نزدیک ایسا کرنا روسی آمر کی ’’کردار کشی‘‘ کے مترادف ہے۔ وزارت کی طرف سے جاری ’’حکم نامے‘‘ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کے تاریخی سینما میں اس فلم کی نمائش کی گئی جس پر 26 جنوری 2018 کو روسی پولیس نے مداخلت کرکے فلم کی نمائش روک دی۔ باوجود یکہ ایک روسی آرٹ ہائوس میں اس کی ہاوس فل نمائش کی گئی جن میں سے کم از کم دو بزرگ ایسے بھی شامل تھے جوں اسٹالن کے جنازے میں شامل تھے۔ ان کے مطابق اس فلم سے ان کی نظروں کے سامنے اسٹالن کا عہد آگیا خاص کر اسٹالن کی لاش کو دیکھنا ان کے نزدیک ایک عجیب نشاط انگیز احساس تھا۔ فلم دیکھنے والے زیادہ تر تماشائیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ماضی سے جڑے واقعات کو دیکھ کر بہت لطف اندوز ہوئے۔ دوسری طرف روسی مقتدر ذرائع کا ماننا ہے کہ فلم میں ماضی کے روس کا تمسخر اڑایا گیا”۔ { دانش، 7 فروری 2018۔۔ انٹر نیٹ پر} :

اس فلم کےمصنف/ہدایتکار ارمینڈو ایانوچی نے کبھی بھی اچھے ذوق کو اچھی اور تلخ ہنسی اور مسکراہٹ کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔ وہ کام جس کے لیے وہ یہاں کی ریاستوں میں مشہور ہیں،

لہذا ایک احساس ہے جس میں 20 ویں صدی کے سب سے بڑے راکشسوں میں سے ایک، سوویت یونین کے سفاک آمر سٹالن کی تصویر کشی کرنا ، لنلوسی{Iannucci }جیسے فنکار کے لیے معنی خیز ہے۔ سب سے پہلے چیلنج ہے. پھر یہ حقیقت ہے کہ لوگ کہیں گے کہ وہ بہت دور چلا گیا ہے۔ جو کہ ایک اور سوال کو جنم دیتا ہے: “Veep” پر دکھائے گئے تمام سیاست دانوں کے ہاتھوں پر خون ہے، جب کہ اسٹالن ایک مختلف طبقے کا اجتماعی قاتل تھا۔ کیا اس بات کی کوئی پیمائش ہے کہ آپ نے کتنے لوگوں کو قتل کیا ہے اس سے پہلے کہ یہ آپ پر طنز کرنے کے لیے توہین کی شکل اختیار کر لے؟

ایک طرح سے، یہاں سوال متنازعہ ہے، یا آدھا موٹ، کیونکہ “سٹالن کی موت” صرف اسی کے بارے میں ہے: سٹالن کے اس فانی کنڈلی کو ہٹانے کے فوراً بعد سوویت اپریٹچکس کا اقتدار پر قبضہ۔ ڈیوڈ شنائیڈر، ایان مارٹن، اور پیٹر فیلوز کے ساتھ ایانوکی کی لکھی گئی یہ فلم، پہلے تو فیبین نوری اور تھیری رابن کے گرافک ناول کو بہت قریب سے کھینچتی ہے جس پر یہ مبنی ہے۔

فلم ایک تباہی سے شروع ہوتی ہے۔ ایک شام ریڈیو ماسکو پر، پیانوادک ماریا یودینا اور آرکسٹرا موزارٹ کے ایک پروگرام میں ہیکووا کام کر رہے ہیں۔ اتنا کہ سٹالن فون کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ایک ریکارڈنگ اس کے ڈچا کو بھیجی جائے۔ ایک مسئلہ: ریڈیو ماسکو ریکارڈنگ نہیں کر رہا تھا۔ گھبراہٹ پیدا ہوتی ہے؛ صرف ایک ہی حل ممکن ہے: کنسرٹ کو بحال کریں اور اسے ریکارڈ کریں۔ ماریہ، جس نے پیارے لیڈر کے ایک رشتہ دار کو کھو دیا، اس وقت تک انکار کر دیتی ہے جب تک کہ اسے کافی رشوت نہ دی جائے۔ کنڈکٹر فانی خوف کے مارے باہر نکل جاتا ہے: کیا ہوگا اگر دوبارہ تخلیق پر اس کا کام نسوار تک نہیں ہے؟ کام آخر کار ہو جاتا ہے، ایک ایسیٹیٹ تیار کی جاتی ہے، اور ماریہ ایک زہریلے قلم کے نوٹ کو آستین میں ڈال دیتی ہے۔ اسے پڑھتے ہوئے، اسٹالن مر جاتے ہیں۔ ۔

خفیہ پولیس لیڈر بیریا (سائمن رسل بیل)، انتہائی بے بس سی پی سنٹرل کمیٹی کے بگ وِگ مالینکوف (جیفری ٹمبور) کے ساتھ، بیریا کو نوٹ دریافت کرنے، اور جیب میں ڈالنے کے ساتھ، صورتحال کی ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔ مرکزی کمیٹی کے دیگر اراکین، بشمول نکیتا خروشیف (سٹیو بسسیمی)، جلد ہی ظاہر ہوتے ہیں، اور فائدے کے لیے جوک بازی اس ترتیب تک پھیلی ہوئی ہے جس میں ان کی تمام لیموزین ڈچا سے نکل جاتی ہیں۔ جنازے کے انتظامات کیے جانے کے ساتھ ہی سازش اور پشت پر چھرا گھونپنا مزید وسیع ہوتا جاتا ہے، اور سٹالن کے بچوں سے نمٹنا پڑتا ہے۔

Iannucci} کے پہلے کاموں میں مغربی سیاست – سیریز “The Thick of It” اور “Veep” اور فلم “In The Loop” نے ان کے لیے مارنے کے لیے فوج اور ڈرون کا استعمال کیا۔ یہاں جو اعداد و شمار دکھائے گئے ہیں ان میں پستول نکالنے اور کسی کے دماغ میں گولی ڈالنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ کسی کی بیوی کو اغوا کر کے قید کر دیں گے اور طاقت کے بھتہ خوری کے ایک طویل کھیل میں۔ اور اسی طرح. کیا ان کا قاتلانہ پن انہیں کم مضحکہ خیز بناتا ہے؟

یہ واضح ہے کہ Iannucci کامیڈی کے اپنے برانڈ کی مکمل تکرار کے لئے نہیں جا رہا ہے۔ جی ہاں، “اسٹالن کی موت” ایک قسم کا طنز ہے، لیکن یہ ایک منحوس ہے۔ یہ کبھی ہم سے ظلم پر ہنسنے کو نہیں کہتا۔ یہ ہمیں اس ظلم کا ارتکاب کرنے والے مردوں کی مضحکہ خیز پن اور حتمی چھوٹی ذہنیت پر ہنسنے پر مجبور کرتا ہے۔ اور لنلوسی {Iannucci} یک شاندار رنگ ماسٹر ہے۔

حقیقت پسندی کے عام، ہموار قدموں والے کنونشنوں کو چھوڑتے ہوئے، Iannucci نے کاسٹ کے ہر ایک ممبر کے ساتھ وہی بات کی ہے جیسا کہ وہ عام طور پر سائمن رسل بیل کے لندن ٹونز سے لے کر اسٹیو بسسیمی کے بروکلینی تک کرتا ہے۔ اس کا اثر اسٹینڈ تنہا حقیقت کی تخلیق کا ہے، اور میرے خیال میں یہ کام کرتا ہے۔ موازنہ کے لیے، “ریڈ اسپیرو” میں پھینکے گئے اناڑی بورس اور نتاشا کے “روسی” لہجوں کی طرف توجہ دیں اور میرے پاس واپس آجائیں۔ کسی بھی صورت میں، یہ virtuoso کاسٹ کو ایک دوسرے کے ساتھ تیز رفتار اور بظاہر خود بخود ممکنہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ ہونے کی اجازت دیتا ہے۔ آپ کو ان کرداروں کا احساس ملتا ہے جو لہجے سے ماورا ہوتے ہیں۔

انتہائی اشتعال انگیز طور پر، لنلوسی{Iannucci } نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی جستجو میں کیے جانے والے خوفناک قاتلانہ اقدام کے باوجود، خروشیف کی ایک اعتدال پسند ہمدردانہ تصویر پیش کی۔ گرافک ناول میں کردار نگاری کو وسعت دیتے ہوئے، وہ خروشیف کی اصلاح کی مخلصانہ خواہش کو سامنے لاتا ہے۔لنلوسی{ Iannucci }ایسا کرنے سے جو نکتہ بناتا ہے وہ ایک غیر آرام دہ ہے۔ لیکن یہ ایک ایسی فلم ہے جو آپ کو مختلف طریقوں سے بے چین کرنا چاہتی ہے۔ یہاں تک کہ جب آپ ہنس رہے ہیں، اور آپ ہوں گے۔

اس فلم کے ہدایت کارارماڈلاولنچی ہیں انھون نے ڈیورڈ شیلر، نکولاس ڈویل ایڈیسن کوفی، اورکیوںبوڑو کے ساتھ ملکر نےاس فلم کا اسکرین پلے لکھا۔ یہ فلم فینی نوروز تھری روم کی کتاب {La mort de Staline} پر مبنی ہے۔ فلم میں خروشیف کا کردار اسٹیفو بوسکی اور جوزف اسٹالین کاردار ایڑن میلوگن نے ادا کئے ہیں۔ اس فلم کا دورانیہ ۱۰۷ منٹ ہے۔ یہ ایک لاجواب فلم ہے۔ اگر موقع ملے تو یہ فلم ضرور دیکھیے گا۔ {احمد سہیل}

::: ایک بہترین فلم ” اسٹالن کی موت ” :::{فلم کا احول اور تجزیہ}

*** احمد سہیل ***

میری عادت ہے کہ ہوائی جہاز کے سفر کے دوران میں کتاب پڑھتا ہوں مگر اس بار میں نے ایسا نہیں کیا۔ پچھلے دنوں میامی سے پانامہ سٹی سفر کرتے میں نے ۸ دسمبر ۲۰۱۷ریلیز ہونے والی اسٹالین کی موت {The Death of Stalin} دیکھی ۔ اس فلم کا مرکذی موضوع ” تشدد کا طربیہ” ہے۔ یہ فلم بنیادی طور پر مزاحیہ فلم ہے جس کو فساد اور مضحکہ خیز سیاسی ایکشن فلم ہے۔ جس میں تاریخی علامتوں کو مسترد کیا گیا ہے اور انتہا پسندی اور ” ہائپر حسیّت” کو بے نقاب کرتی ہے۔ یہ فلم روس کے آمر { ڈکٹیٹر} جوزف اسٹالین کی موت کے بعد اقتدار کی جنگ کو بیان کیا گیا ہے۔ اس اقتدار کی جنگ میں جارجی مینکوف، نکیٹا خروشیف، اور خفیہ پولیس کے سربراہ لوٹینو بریا کی ” تکونی” کشمکش بڑے مزاحیہ اور جارہانہ انداز میں دکھائی گئی ہے۔ ایک فلمی نقاد کا کہنا ہے کہ “فلم کا ٹائٹل کسی حد تک سستا ہے”۔ دی ڈیتھ آف سٹالن ایک برطانوی-فرانسیسی ڈارک کامیڈی ہے جو 1953 میں آمر جوزف اسٹالن کی موت کے بعد سوویت حکومت میں ہونے والے افراتفری کی سچی کہانی سے متاثر ہے۔ کمیٹی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ملک کو کس طرح بہتر طریقے سے چلانا ہے۔

اس فلم میں اسٹالین کے جنازے کے دن کروشیف اور زوکوف کے کے درمیان بڑے زبردست مکالمے سنے کو ملتے ہیں جس میں زوکوف مالنکوف کی حمایت کرتا ہے۔ کانفرس روم کے ہاہر خروشیف سویٹ فوجیوں سے خطاب کرتے ہیں پھر زوکوف اور بریا کے حامیوں کو گرفتاار کرلیا جاتا ہے۔ خروشیف اور ان کے حامیوں نے پربیا پر خصوصی عدالت میں غداری اور جنسی حملوں کا مجرم قرار دیا اور بھر انھیں قتل کردیا گیا ہے۔ اور اس کی لاش کو جلا دیا گیا اور اسٹالین کی بیٹی سوتیلا کو ویانا بھجوادیا جاتا ہے۔ اور اس بات کا کا یقین دلواتے ہیں کہ ان کے بھائی ان کی حفاظت میں رہیں گے۔ اور ان کی دیکھ بھال کی جائے گی۔ فلم ” اسٹالن کی موت” میں ایک منظر دیکھ کر ناظرسکتے میں آجاتا ہے جب اسٹالین کی موت کے بعد اسٹالن کے دماغ کو کاٹ کر باہر نکال کردیا جات ہے اور اسے امریکہ بھجوانے کی کوشش کی جاتی ہے جس پر اسٹالین کا بیٹا شدید احتجاج کرتا ہے۔ بھر کئی سال بعد سویٹ تونیں کے سپریم رہنما کروشیف اپنے خلاف سازش کرنے والوں کا صفایا کرنے کے بعد ایک کنسرٹ میں بیٹھے نظر آتے ہیں اور اس کنسرٹ میں سویٹ یونین کے مستقبل کے رہنما لیوند برزنیف بھی بیٹھے نظر آتے ہیں۔ یہ فل دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ یہ فلم پاستر ناک کے ناول ” ڈاکٹر ثواگو” میں پوشیدہ رموز اور روسی کمیونسٹ پارٹی کے سقم کی خاصی حد تک تشریح اور تفھیم بھی لگتی ہے۔جو پاستر ناک آنے والے سویت یونین میں دیکھ رہے تھے۔ اس فلم کو ” لایعنی” {ABSURD} طربیہ بھی کہا گیا۔ اس فلم کے بارے میں “روسی فارد لینڈ پارٹی” کے سربراہ کا کہنا ہے کہ” فلم ” اسٹالین کی موت” برطانوی دانشوارنہ طبقے کے لیے ایک غیر معمولی عمل ہے۔ جو روسی مخالف کے خلاف جنگ کا حصہ ہے”۔

یہاں یہ بات بتانا ضروری ہے کہ اسٹالن کی دوسری جنگ عظیم کے دوران کی کامیابیوں میں اضافہ ہوا۔ اور ان کی مقبولیت مضبوط تر ہو گئی تھی ، لیکن اسٹالن کی طبیعت 1950 کی دہائی کے اوائل میں خراب ہونا شروع ہوگئی اس کا سبب ان پرقاتلانہ حملے کا انکشاف تھا لہذا انھون نے نے خفیہ پولیس کے سربراہ کو حکم دیا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی کو ایک نئے سرے سے منظم کرے۔

جن لوگوں نے ان کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا اس کو کیفر کردار تک پہنچاتے اور اس سازشی پان مین شامل افراد کو پھانسی دیتے جوزف اسٹالن کا 5 مارچ 1953 کو انتقال ہوگیا۔ مگر ان کی موت ایک خوف دہشت اور بربریت کو اپنے پیچھے چھوڑ گئی، لیکن انھوں نے نے ایک پسماندہ سویت روس کو ایک عالمی سپر پاور بنا دیا۔

بالآخر 1956 میں اس کے جانشین نکیتا خروشیف نے اسٹالن کی ان کی حکمت عملیوں کی مذمت کی۔

الیاس بابر نے اپنے ایک مضموں میں لکھا ہے۔ “اگرچہ اسٹالن کی دوسری جنگِ عظیم میں فتوحات نے اس کی شخصیت کو بہت نمایاں کردیا تھا۔اس دوران اس کی صحت خراب ہونا شروع ہوگئی۔ اسی دوران اس پر یہ بھی کھلا کہ اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ 5 مارچ 1953 کو اسٹالن موت کی آغوش میں چلا گیا۔اس کے ساتھ ہی دنیا سے دہشت اور خوف کا ایک عہد غروب ہوگیا۔ بعد ازاں نکیتا خروشیف {Nikita Khrushchev} نے اسٹالن کی پالیسوں کو بہت برا بھلا کہا اور اس کے جرائم کو طشت از بام کیا۔ ان سب کے باوجود اسٹالن کئی برسوں تک روسی جوانوں کے دلوں کی دھڑکن بنا رہا۔ حال ہی میں The Death of Stalin کے نام سے ایک فلم بنی ہے جو اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے ارمانڈو لانوسی {Armando Lannucci } کی ہدایت کار میں فلم بند ہوئی۔بنیادی طور پر یہ فلم ایک فرانسیسی تصویری ناول La mort de Staline سے ماخوذ ہے۔ اس فلم میں اسٹالن کے کردار کو پرمزاح انداز میں پیش کیا گیا ہے جس میں طنز کا عنصر زیادہ غالب ہے۔ روسی وزارتِ ثقافت کی طرف سے اس فلم کی نمائش سے سینمائوں کو روک دیا گیا۔ روسی انتظامیہ کے نزدیک ایسا کرنا روسی آمر کی ’’کردار کشی‘‘ کے مترادف ہے۔ وزارت کی طرف سے جاری ’’حکم نامے‘‘ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کے تاریخی سینما میں اس فلم کی نمائش کی گئی جس پر 26 جنوری 2018 کو روسی پولیس نے مداخلت کرکے فلم کی نمائش روک دی۔ باوجود یکہ ایک روسی آرٹ ہائوس میں اس کی ہاوس فل نمائش کی گئی جن میں سے کم از کم دو بزرگ ایسے بھی شامل تھے جوں اسٹالن کے جنازے میں شامل تھے۔ ان کے مطابق اس فلم سے ان کی نظروں کے سامنے اسٹالن کا عہد آگیا خاص کر اسٹالن کی لاش کو دیکھنا ان کے نزدیک ایک عجیب نشاط انگیز احساس تھا۔ فلم دیکھنے والے زیادہ تر تماشائیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ماضی سے جڑے واقعات کو دیکھ کر بہت لطف اندوز ہوئے۔ دوسری طرف روسی مقتدر ذرائع کا ماننا ہے کہ فلم میں ماضی کے روس کا تمسخر اڑایا گیا”۔ { دانش، 7 فروری 2018۔۔ انٹر نیٹ پر} :

اس فلم کےمصنف/ہدایتکار ارمینڈو ایانوچی نے کبھی بھی اچھے ذوق کو اچھی اور تلخ ہنسی اور مسکراہٹ کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔ وہ کام جس کے لیے وہ یہاں کی ریاستوں میں مشہور ہیں،

لہذا ایک احساس ہے جس میں 20 ویں صدی کے سب سے بڑے راکشسوں میں سے ایک، سوویت یونین کے سفاک آمر سٹالن کی تصویر کشی کرنا ، لنلوسی{Iannucci }جیسے فنکار کے لیے معنی خیز ہے۔ سب سے پہلے چیلنج ہے. پھر یہ حقیقت ہے کہ لوگ کہیں گے کہ وہ بہت دور چلا گیا ہے۔ جو کہ ایک اور سوال کو جنم دیتا ہے: “Veep” پر دکھائے گئے تمام سیاست دانوں کے ہاتھوں پر خون ہے، جب کہ اسٹالن ایک مختلف طبقے کا اجتماعی قاتل تھا۔ کیا اس بات کی کوئی پیمائش ہے کہ آپ نے کتنے لوگوں کو قتل کیا ہے اس سے پہلے کہ یہ آپ پر طنز کرنے کے لیے توہین کی شکل اختیار کر لے؟

ایک طرح سے، یہاں سوال متنازعہ ہے، یا آدھا موٹ، کیونکہ “سٹالن کی موت” صرف اسی کے بارے میں ہے: سٹالن کے اس فانی کنڈلی کو ہٹانے کے فوراً بعد سوویت اپریٹچکس کا اقتدار پر قبضہ۔ ڈیوڈ شنائیڈر، ایان مارٹن، اور پیٹر فیلوز کے ساتھ ایانوکی کی لکھی گئی یہ فلم، پہلے تو فیبین نوری اور تھیری رابن کے گرافک ناول کو بہت قریب سے کھینچتی ہے جس پر یہ مبنی ہے۔

فلم ایک تباہی سے شروع ہوتی ہے۔ ایک شام ریڈیو ماسکو پر، پیانوادک ماریا یودینا اور آرکسٹرا موزارٹ کے ایک پروگرام میں ہیکووا کام کر رہے ہیں۔ اتنا کہ سٹالن فون کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ایک ریکارڈنگ اس کے ڈچا کو بھیجی جائے۔ ایک مسئلہ: ریڈیو ماسکو ریکارڈنگ نہیں کر رہا تھا۔ گھبراہٹ پیدا ہوتی ہے؛ صرف ایک ہی حل ممکن ہے: کنسرٹ کو بحال کریں اور اسے ریکارڈ کریں۔ ماریہ، جس نے پیارے لیڈر کے ایک رشتہ دار کو کھو دیا، اس وقت تک انکار کر دیتی ہے جب تک کہ اسے کافی رشوت نہ دی جائے۔ کنڈکٹر فانی خوف کے مارے باہر نکل جاتا ہے: کیا ہوگا اگر دوبارہ تخلیق پر اس کا کام نسوار تک نہیں ہے؟ کام آخر کار ہو جاتا ہے، ایک ایسیٹیٹ تیار کی جاتی ہے، اور ماریہ ایک زہریلے قلم کے نوٹ کو آستین میں ڈال دیتی ہے۔ اسے پڑھتے ہوئے، اسٹالن مر جاتے ہیں۔ ۔

خفیہ پولیس لیڈر بیریا (سائمن رسل بیل)، انتہائی بے بس سی پی سنٹرل کمیٹی کے بگ وِگ مالینکوف (جیفری ٹمبور) کے ساتھ، بیریا کو نوٹ دریافت کرنے، اور جیب میں ڈالنے کے ساتھ، صورتحال کی ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔ مرکزی کمیٹی کے دیگر اراکین، بشمول نکیتا خروشیف (سٹیو بسسیمی)، جلد ہی ظاہر ہوتے ہیں، اور فائدے کے لیے جوک بازی اس ترتیب تک پھیلی ہوئی ہے جس میں ان کی تمام لیموزین ڈچا سے نکل جاتی ہیں۔ جنازے کے انتظامات کیے جانے کے ساتھ ہی سازش اور پشت پر چھرا گھونپنا مزید وسیع ہوتا جاتا ہے، اور سٹالن کے بچوں سے نمٹنا پڑتا ہے۔

Iannucci} کے پہلے کاموں میں مغربی سیاست – سیریز “The Thick of It” اور “Veep” اور فلم “In The Loop” نے ان کے لیے مارنے کے لیے فوج اور ڈرون کا استعمال کیا۔ یہاں جو اعداد و شمار دکھائے گئے ہیں ان میں پستول نکالنے اور کسی کے دماغ میں گولی ڈالنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ کسی کی بیوی کو اغوا کر کے قید کر دیں گے اور طاقت کے بھتہ خوری کے ایک طویل کھیل میں۔ اور اسی طرح. کیا ان کا قاتلانہ پن انہیں کم مضحکہ خیز بناتا ہے؟

یہ واضح ہے کہ Iannucci کامیڈی کے اپنے برانڈ کی مکمل تکرار کے لئے نہیں جا رہا ہے۔ جی ہاں، “اسٹالن کی موت” ایک قسم کا طنز ہے، لیکن یہ ایک منحوس ہے۔ یہ کبھی ہم سے ظلم پر ہنسنے کو نہیں کہتا۔ یہ ہمیں اس ظلم کا ارتکاب کرنے والے مردوں کی مضحکہ خیز پن اور حتمی چھوٹی ذہنیت پر ہنسنے پر مجبور کرتا ہے۔ اور لنلوسی {Iannucci} یک شاندار رنگ ماسٹر ہے۔

حقیقت پسندی کے عام، ہموار قدموں والے کنونشنوں کو چھوڑتے ہوئے، Iannucci نے کاسٹ کے ہر ایک ممبر کے ساتھ وہی بات کی ہے جیسا کہ وہ عام طور پر سائمن رسل بیل کے لندن ٹونز سے لے کر اسٹیو بسسیمی کے بروکلینی تک کرتا ہے۔ اس کا اثر اسٹینڈ تنہا حقیقت کی تخلیق کا ہے، اور میرے خیال میں یہ کام کرتا ہے۔ موازنہ کے لیے، “ریڈ اسپیرو” میں پھینکے گئے اناڑی بورس اور نتاشا کے “روسی” لہجوں کی طرف توجہ دیں اور میرے پاس واپس آجائیں۔ کسی بھی صورت میں، یہ virtuoso کاسٹ کو ایک دوسرے کے ساتھ تیز رفتار اور بظاہر خود بخود ممکنہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ ہونے کی اجازت دیتا ہے۔ آپ کو ان کرداروں کا احساس ملتا ہے جو لہجے سے ماورا ہوتے ہیں۔

انتہائی اشتعال انگیز طور پر، لنلوسی{Iannucci } نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے اپنی جستجو میں کیے جانے والے خوفناک قاتلانہ اقدام کے باوجود، خروشیف کی ایک اعتدال پسند ہمدردانہ تصویر پیش کی۔ گرافک ناول میں کردار نگاری کو وسعت دیتے ہوئے، وہ خروشیف کی اصلاح کی مخلصانہ خواہش کو سامنے لاتا ہے۔لنلوسی{ Iannucci }ایسا کرنے سے جو نکتہ بناتا ہے وہ ایک غیر آرام دہ ہے۔ لیکن یہ ایک ایسی فلم ہے جو آپ کو مختلف طریقوں سے بے چین کرنا چاہتی ہے۔ یہاں تک کہ جب آپ ہنس رہے ہیں، اور آپ ہوں گے۔

اس فلم کے ہدایت کارارماڈلاولنچی ہیں انھون نے ڈیورڈ شیلر، نکولاس ڈویل ایڈیسن کوفی، اورکیوںبوڑو کے ساتھ ملکر نےاس فلم کا اسکرین پلے لکھا۔ یہ فلم فینی نوروز تھری روم کی کتاب {La mort de Staline} پر مبنی ہے۔ فلم میں خروشیف کا کردار اسٹیفو بوسکی اور جوزف اسٹالین کاردار ایڑن میلوگن نے ادا کئے ہیں۔ اس فلم کا دورانیہ ۱۰۷ منٹ ہے۔ یہ ایک لاجواب فلم ہے۔ اگر موقع ملے تو یہ فلم ضرور دیکھیے گا۔ {احمد سہیل}

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *